حضرت سیدنا الامام احمد رضا خان فاضل بریلوی کے عادات و اوصاف

حضو ر اس قدر سادہ وضع میں رہتے کہ کوئی شخص یہ بھی خیال کر سکتا کہ مو لا نا احمد رضا خاں صاحب جنکی شہرت شرق سے غرب ؛شمال سے جنوب تک ہے یہی ہیں ۔ چناچہ ایک مرتبہ ایسا اتفاق ہوا کہ ایک صاحب کاٹھیا واڑ حضور کی شہرت سن کر تشریف لائے تھے ظہر کا وقت تھا ؛ا علی حضرت مسجد میں وضو فر ما رہے تھے ؛ سادی وضع تھی ؛خالتہ دار پائجامہ ؛ململ کا چھوٹا کرتا ؛معمولی ٹوپی ؛مسجد کی فصیل پر بیٹھے ہوئے ؛مٹی کے لوٹوں سے وضو فر ما رہے تھے کہ وہ صاحب مسجد میں تشریف لائے؛ اور السلام علیکم کہا؛اعلی حضرت نے جواب دیا ۔انھوں نے اعلی حضرت ہی سے در یافت کیا کہ احمد رضا خاں صاحب کی زیارت کو آیاہوں ؛وہ کہاں ہیں ؟اعلی حضرت نے فرمایا کہ احمد رضا میں ہی ہوں ۔انھوں نے کہا:میں آپ کو نہیں ؛میں اعلی حضرت مو لانا احمد رضا خاں صاحب سے ملنے آیا ہوں ۔ یہ اس لئے کہ آپ کبھی قیمتی لباس ؛قیمتی عمامہ وغیرہ استعمال نہیں فر ماتے تھے ؛نہ خاص مشائخا نہ انداز ؛ خانقاہ ؛چلہ حلقہ وغیرہ یا خدام کا مجمع ۔
جناب ذکا ء اللہ خاں صاحب تحریر کر تے ہیں کہ خا دم نے حضرت کی حیات ظاہری میں انداز ابارہ یا چو دہ سال خد مت می یا اس سے زائد۔ حضرت کی عادت کریمہ تھی کہ بروز جمعہ بعد نماز جمعہ پھاٹک میں تشریف رکھے تھے ۔بعد نماز مغرب مکان می تشریف لے جاتے ؛ اور روزانہ عصر کی نماز پڑھ کر پھاٹک میں تشریف رکھتے ۔علوم وفیوض و برکات کے دریا جاری ہوتے ؛اور حضار آستانہ عوام اہل سنت و علماء اہل سنت مستفیض ہواکر تے ۔ البتہ موسم سر ما میں عصر مغرب کے درمیان مسجد ہی رہتے ؛ اور وہیں تعلیم و تلقین کا سلسلہ جاری رہا کر تا ۔ مغرب کی نماز پڑھ کر زنانہ مکان میں تشریف لے جاتے ؛یہ حضرت کا معمول تھا ۔علاوہ اس کے حضرت پانچوں وقت نماز میں تشریف لاتے ؛ اور ہمشہ نماز باجماعت مسجد میں ادا فرماتے اگر کو ئی صاحب کسی کا م کے لئے شہر سے آتے یا کسی دوسرے شہر سے حضرت کی ملاقات کو تشریف لاتے ؛اطلاع ہو تے ہی حضرت باہر تشریف لے آتے
جناب سید ایوب علی صاحب کا بیان ہے کہ حضور کی غزا زیا دہ سے زیادہ ایک پیالی شوربہ بکری کا بغیر مر چ کا ؛ اور ایک یاڈیڑ ھ بسکٹ سوجی کا ؛اور وہ بھی روزنہ نہیں ؛بلکہ بسا اوقات ناغزا بھی ہوتا تھا ۔ جناب سید ایوب علی صاحب کا بیان ہے کہ حضور ہفتہ میں دو بار جمہ اور سہ شنبہ کو ملبوسات شریف تبدیل فر مایا کر تے تھے ، ہاں اگر پنج شنبہ کو یو م عیدین یایو م النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم آکر پڑے ؛ تو دو نوں دن لباس تبدیل فرماتے ۔ یا شنبہ کے دن یہ مبارک تقریبیں آتیں ؛تب بھی دو نو ں دن تبدیل فر ما تے ۔ ان دونوں تقریبوں کے علاوہ سوا یو م معین کے اور کسی وجہ سے لباس تبدیل نہ فر ماتے ۔ حتی کہ جیلانی میاں سلمہ کے ختنہ کی تقریب ایسے روز ہوئی کہ تبدیل لباس کا دن نہ تھا ؛وہی لباس زیب تن رکھا ؛تبدیل نہ فر مایا ۔ اگر چہ بعض اقربا واعزہ وروسائے شہر مکلف لباس پہن کر آئے تھے ۔ مگر حضور اپنا لباس سا بق پہنے ہو ئے شریک تقریب رہے
جناب سید ایوب علی صاحب کا بیان ہے کہ حضور کی غزا زیا دہ سے زیادہ ایک پیالی شوربہ بکری کا بغیر مر چ کا ؛ اور ایک یاڈیڑ ھ بسکٹ سوجی کا ؛اور وہ بھی روزنہ نہیں ؛بلکہ بسا اوقات ناغزا بھی ہوتا تھا ۔ جناب سید ایوب علی صاحب کا بیان ہے کہ حضور ہفتہ میں دو بار جمہ اور سہ شنبہ کو ملبوسات شریف تبدیل فر مایا کر تے تھے ، ہاں اگر پنج شنبہ کو یو م عیدین یایو م النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم آکر پڑے ؛ تو دو نوں دن لباس تبدیل فرماتے ۔ یا شنبہ کے دن یہ مبارک تقریبیں آتیں ؛تب بھی دو نو ں دن تبدیل فر ما تے ۔ ان دونوں تقریبوں کے علاوہ سوا یو م معین کے اور کسی وجہ سے لباس تبدیل نہ فر ماتے ۔ حتی کہ جیلانی میاں سلمہ کے ختنہ کی تقریب ایسے روز ہوئی کہ تبدیل لباس کا دن نہ تھا ؛وہی لباس زیب تن رکھا ؛تبدیل نہ فر مایا ۔ اگر چہ بعض اقربا واعزہ وروسائے شہر مکلف لباس پہن کر آئے تھے ۔ مگر حضور اپنا لباس سا بق پہنے ہو ئے شریک تقریب رہے
کتب احادیث پر دوسری کتاب نہ رکہے ۔ اگر کسی حدیث کی تر جمانی فر مارہے ہیں اور درمیان میں کو ئی شخص بات کاٹتا ؛ تو سخت کبیدہ اور ناراض ہوتے ایک پاؤں دوسرے پاؤں کے زانوں پر رکھ کر بیٹھنے کو ناپسند فرماتے یہاں مناسب معلوم ہو تا ہے کہ حضور کے طریق نشست عرض کروں۔ چو نکہ کمرمیں ہمیشہ دردرہاکر تا تھا اس لئے گاؤ تکیہ پشت مبارک کے پیچھے رکھا کر تے تھے ۔اس سے پیشتر کہ جیہ مر ض نہ تھا ؛ کبھی گاؤتکیہ استعمال نہ فرمایا،۔ کتب بینی یا لکھتے وقت پا ؤں مبارک سمیٹ کر دونوں زانو اٹھا ئے رہتے ؛ورنہ سیدھا زانو ئے مبارک اکثر اٹھارہتا ؛اور دوسرا بچھا رہتا ۔اور کبھی بایاں زانو ضرور تا اٹھا تے ؛تو داہنا بچھا لیا کر تے تھے ۔ زکر میلاد مبارک میں ابتدا سے انتہاتک ادبا دو زانورہا کر تے ؛یوں ہی وعظ فر ما تے چار پا نچ گھنٹے کا مل دو زانو ہی منبر شریف پر رہتے ۔
آ خر عمر شریف میں پان چھوڑ دیا تھا ۔ ورنہ پہلے پان بہت کثرت سے بغیر زردہ کے استعمال فر ماتے ۔ مگر بوقت وعظ پان مطلق ملا حظہ نہ فرما تے بلکہ ایک چھوٹی صراحی شیشہ کی پاس رکھی جاتی ؛اس سے خشکی رفع فر مانے کے لئے غرارہ کر لیا کر تے ۔
انہیں کا بیا ن ہے کہ اعلی حضرت قبلہ رضی اللہ تعالی عنہ کے بعض عادات کریمہ یہ تھے۔
۱۔ بشکل نام اقدس محمد صلی اللہ علیہ وسلم استراحت فر مانا
۲۔ ٹھٹھا نہ لگانا ۔
۳۔ جما ہی آ نے پر انگلی دانتوں میں دبا لینا ؛اور کو ئی آوار نہ ہو نا۔
۴۔ کلی کر تے وقت دست چپ ریش مبارک پر رکھ کر خمیدہ سر ہو کر پانی منہ سے گزارنا۔
۵۔ قبلہ کی طرف رخ کر کے کبھی نہ تھوکنا ؛نہ قبلہ کی طرف پائے مبارک دراز کر نا ۔
۶۔ نماز پنج گانہ مسجد میں با جما عت ادا کر نا ۔
۷۔ فرض نماز با عمامہ پڑھنا ۔
۸۔ بغیر صوف پڑی دوا ت سے بفرت کر نا ۔یوں ہی لو ہی لوہے کے قلم سے اجتناب کر نا ۔
۹۔ خط بنوا تے وقت اپنا کنگھا وشیشہ استعمال فر مانا ۔
۱۰۔ مسواک کر نا ۔
۱۱۔ سر مبارک میں پھیلیل ڈلوانا۔
مولوی محمد حسین صاحب چشتی نظامی فخر ی بریلوی موجد طلسمی پر یس تحریر فرماتے ہیں کہ اعلی حضرت ضعیف الجثہ اور نہایت قلیل الغدابزرگ تھے ۔اپناوقت کبھی بے کار صرف نہیں فرماتے تھے ہمہ وقت تالیف و تصنیف و فتاوی نویسی کا مشغلہ تھا ۔اسی وجہ زنان خانہ میں تشریف رکھے تھے کہ عوام کی باتوں مین کام نہین ھوگا یا بہت ہی کم ہو گا ، صرف پنج گانہ نماز کے لئے باہر تشریف لاتے تا کہ مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کریں یا ، اتفاقیہ کسی مہمان سے ملنے کو کسی وقت ،البتہ عصر کی نماز کے بعد با ہر ہی پھا ٹک میں تشریف رکھتے ۔اور وہی وقت عام لوگوں می ملاقات کا تھا
|  HOME  |